انشا صاحب! پَو پھٹتی ہے، تارے ڈوبے، صبح ہوئی
بات تمھاری مان کے ہم تو شب بھر بے آرام ہوئے
Related posts
-
نظر امروہوی
خلاؤں میں بکھر جاتی یہ دنیا تو ذرّوں میں توانائی نہ ہوتی -
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے